مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ گورنر پنجاب کی جانب سے پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے سبکدوش کرنے اور چیف سیکریٹری کی جانب سے کابینہ کو تحلیل کرنے کے احکامات کے بعد پرویز الہیٰ، اسپیکر اسمبلی سبطین خان اور راجہ بشارت کی ملاقات ہوئی۔ملاقات میں وکلا اور قانونی ماہرین بھی موجود تھے، جنہوں نے گورنر کے احکامات پر مختلف قانونی نکات پر روشنی ڈالی اور آئندہ قدم اٹھانے کے حوالے سے قانونی مشورہ بھی دیا۔
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کی جانب سے گورنر کے احکامات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے لیے صبح لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے لیے صدر کو ریفرنس بھیجا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا جارہا ہے اور اُن کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائے گا۔
ترجمان وزیراعلی پنجاب و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بارہ کروڑ کے صوبے کو یرغمال بنانے کی سازش کو عوام ناکام بنائیں گے، گورنر پنجاب آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کے خلاف صدر پاکستان کو خط لکھ کے عہدے سے ہٹانے کی کاروائی کا آغاز ہوگا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اور آزاد عدلیہ عوامی مینڈیٹ پر اس ڈاکے کو ناکام بنائیں گے۔
آپ کا تبصرہ